پیر 29 دسمبر 2025 - 15:58
حوزہ علمیہ قم میں امام ہادیؑ کے دور کے فکری انحرافات پر دوسری سالانہ علمی نشست

حوزہ/ سحر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام حوزہ علمیہ قم میں امام ہادی علیہ السلام کے دور میں پیدا ہونے والے فکری انحرافات کے مقابلے میں اختیار کی گئی علمی روش اور موجودہ دور کے طلاب کے لیے اس سے حاصل ہونے والے نمونوں کے موضوع پر دوسری سالانہ علمی نشست منعقد ہوئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ/ سحر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام حوزہ علمیہ قم میں "امام ہادی علیہ السلام کے دور کے فکری انحرافات کے مقابلے میں علمی روش اور موجودہ زمانے کے طالب علم کے لیے اس کے نمونے" کے موضوع پر دوسری سالانہ علمی نشست کا انعقاد کیا گیا۔

اس نشست کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، جس کی سعادت مولانا سید جاوید الحسن بخاری نے حاصل کی۔ نظامت کے فرائض مولانا سید افتخار نقوی نے انجام دیے، جبکہ مولانا سید سمیر بخاری نے نعتِ رسولِ مقبول (ص) اور سید حمزہ حسین نے منقبت پیش کی۔

اس علمی نشست کے مہمان مقرر حوزہ علمیہ قم کے استاد حجۃ الاسلام حمید رضا مطہری تھے۔ انہوں نے سب سے پہلے نشست کے منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔

اپنے علمی خطاب میں حجۃ الاسلام مطہری نے کئی اہم نکات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے معصومین علیہم السلام کی ولادت باسعادت کے ایام کو بھی عزاداری کے ایام کی طرح اہمیت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے امام ہادی علیہ السلام کے دور میں عباسی حکومت کے پہلے مرحلے سے دوسرے مرحلے میں منتقلی کے سیاسی اور تاریخی حالات کا جائزہ پیش کیا اور امام ہادی علیہ السلام کی حیاتِ مبارکہ کے مختلف پہلوؤں کو واضح کیا۔

انہوں نے امام ہادی علیہ السلام کی امامت کے آغاز کے وقت امت میں موجود وحدت اور عدمِ اختلاف کا تذکرہ کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح امام علیہ السلام نے فکری انحرافات کے مقابلے میں حکیمانہ اور علمی اسلوب اختیار فرمایا۔ اسی تناظر میں انہوں نے زیارتِ جامعہ کبیرہ اور زیارتِ غدیریہ کے خاص اسلوب، ان کے پس منظر اور ان کے بیان کیے جانے کی حکمتوں کو تفصیل سے بیان کیا۔

حجۃ الاسلام مطہری نے کہا کہ اہل بیت علیہم السلام سے دوستی کے دعوے کرنے والے بعض عناصر نے اپنے سیاسی مفادات کے تحفظ کے لیے درپردہ دشمنی اختیار کی اور امام ہادی علیہ السلام کی شہادت میں ان کے کردار کی نشاندہی کی۔ انہوں نے اس دور میں پھیلنے والے مختلف گمراہ کن نظریات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ امام ہادی علیہ السلام نے ان فکری انحرافات کی نہ صرف نشاندہی کی بلکہ ان کا مؤثر علمی جواب بھی دیا۔

انہوں نے تاریخی شواہد کے ساتھ بتایا کہ خلیفۂ وقت نے امام ہادی علیہ السلام کے ساتھ شدید دشمنانہ رویہ اختیار کیا، شیعہ شعائر بالخصوص غدیر اور عاشورا کو مٹانے کی کوششیں کیں، امام حسین علیہ السلام کے مزار کی زیارت پر پابندیاں عائد کیں اور حتیٰ کہ روضۂ مطہر کو مٹانے کی سازشیں بھی کی گئیں۔

انہوں نے ائمہ علیہم السلام کے پاک مقابر کی زیارت پر امام ہادی علیہ السلام کی خصوصی تاکید کا بھی ذکر کیا اور زیارتِ جامعہ اور زیارتِ غدیریہ جیسے اہم متون کی تعلیمی، فکری اور ثقافتی اہمیت کو اجاگر کیا۔

آخر میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امام ہادی علیہ السلام کے دور میں تشیع کا دائرہ حجاز، مکہ، مدینہ، بغداد سمیت متعدد علاقوں بلکہ اندلس تک پھیل چکا تھا، اور امام علیہ السلام کے وکلاء مختلف خطوں میں دینی و فکری رہنمائی کے فرائض انجام دے رہے تھے۔نشست کا اختتام دعا برائے امامِ زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ساتھ ہوا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha